جمعہ 13 جون 2025 - 22:05
اسلامی جمہوریہ ایران پر حملہ، عالم اسلام پر حملہ ہے، علامہ مقصود ڈومکی

حوزہ/ ایم ڈبلیو ایم کے رہنما علامہ مقصود ڈومکی نے ملتان میں نمازِ جمعہ کے اجتماع سے خطاب یہ بیان کرتے ہوئے کہ امت مسلمہ کے بہادر بیٹے غاصب دہشت گرد ریاست اسرائیل سے شہدائے فلسطین و شہدائے ایران کے پاکیزہ خون کے قطرے قطرے کا بدلہ لیں گے، کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران پر حملہ، عالم اسلام پر حملہ ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری نشر و اشاعت اور نصاب تعلیم کونسل کے کنوینر علامہ مقصود علی ڈومکی نے آج ملتان میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ "اسلامی جمہوریہ ایران پر حملہ صرف ایک ملک پر نہیں، بلکہ پورے عالم اسلام پر حملہ ہے۔ اسرائیل نے فلسطین، غزہ، اور اب ایران کو نشانہ بنا کر امت مسلمہ کی غیرت کو چیلنج کیا ہے۔"

انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کے غیرت مند بیٹے اس غاصب و قابض ریاست اسرائیل کے خلاف متحد اور متفق ہیں۔ "ہم ان شہداء کے خون کے قطرے قطرے کا انتقام لیں گے، اور اسرائیل کی نابودی کا وقت قریب آ چکا ہے۔ انشاءاللہ، بہت جلد ہم بیت المقدس، مسجد اقصیٰ میں نماز ادا کریں گے۔ اسرائیل کی نابودی اور فلسطین کی آزادی کا جشن منائیں گے۔"

علامہ مقصود علی ڈومکی نے ماہِ محرم کے دوران عزاداری سید الشہداء امام حسین علیہ السلام پر عائد کی جانے والی پابندیوں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا: " صوبہ پنجاب میں ہرسال وسیع پیمانے پر عزاداران امام حسین علیہ السلام پر ایف آئی آر کا اندراج اور عزاداری پر قدغن کسی صورت قابل قبول نہیں۔ ایف آئی آر جرم پر ہوتی ہے، اور ذکرِ امام حسینؑ جرم نہیں بلکہ عظیم عبادت ہے۔ عبادت کو جرم قرار دے کر مقدمات درج کرنے والے شرم کریں۔"

انہوں نے کہا کہ "ذکر امام حسین علیہ السلام کے خلاف ہم جعلی ایف آئی آرز کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے اپنے جوتے کی نوک پر رکھیں گے، اور انہیں پاؤں تلے روند ڈالیں گے۔"

انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے اربعینِ حسینی کے جلوسوں کے خلاف نوٹیفکیشن کا اجرا نہ صرف افسوسناک ہے بلکہ یہ یزیدی طرزِ حکمرانی کی عکاسی کرتا ہے۔"

انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں مثلاً دیگر صوبوں جیسے سندھ، بلوچستان، گلگت بلتستان اور کشمیر میں دس سال میں عزاداروں کے خلاف اتنے مقدمات درج نہیں ہوتے جتنے پنجاب کے ایک ضلع میں ایک سال میں مقدمات درج کیے جاتے ہیں۔

علامہ مقصود علی ڈومکی نے متنازعہ نصاب تعلیم کے حوالے سے ملت جعفریہ کے مشترکہ مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا: "یہ نصاب کسی طور پر بھی ملت جعفریہ کو قابلِ قبول نہیں۔ ہم اس متنازعہ نصاب کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔"

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ: "1975 کے طرز پر ایک نیا متفقہ اور شفاف نصاب تعلیم مرتب کیا جائے، جو تمام مکاتب فکر کی نمائندگی کرتا ہو۔" 18 جون کو لاہور میں صوبائی نصاب تعلیم کانفرنس میں ماہرین تعلیم علماء کرام ذاکرین وکلاء و اہم شخصیات شریک ہوں گی۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha